ارہ سال میں 75 ہزار فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں ڈالے گئے’’

NOVANEWS
plf 75 thousand
فلسطین میں انسانی حقوق اور اسیران سے متعلق کام کرنے والے ایک تجزیہ نگار عبدالناصر فروانہ نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ سنہ 2000ء کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوج نے 75 ہزار فلسطینیوں کو پکڑ کرجیلوں میں ڈالا ہے۔
ان میں سے ہزاروں شہری اب بھی اسرائیلی عقوبت خانوں میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق سابق اسیر ناصر فروانہ نے اپنی تازہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دوسری تحریک انتفاضہ کے آغاز کے ساتھ ہی قابض اسرائیل نے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ حراست میں لیے جانے والوں میں خواتین، مرد اور عام شہری تو تھے ہی شیرخواروں کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔ چنانچہ ستمبر سنہ 2000ء کے بعد سے ستمبر2012ء تک فلسطین بھر سے کم سے کم پچہتر ہزار افراد کو گرفتار کر کے جیلوں میں ٹھونسا گیا، جہاں انہیں اذیت ناک سزائیں دی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض فوج نے ان بارہ سالوں میں 09 ہزار بچوں،940 خواتین، ہزاروں زخمیوں، اراکین پارلیمنٹ، وزراء، سیاسی جماعتوں کے قائدین، دانشوروں، صحافیوں اور دیگر شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان بارہ سالوں میں قابض فوج نے 22 ہزار افراد کو حراست میں لے کر بغیر مقدمہ چلائے انہیں انتظامی تحویل میں رکھا گیا۔ بعض کو کئی کئی سال تک انتظامی حراست میں رکھا جاتا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس وقت بھی اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل شہریوں کی تعداد 4500 سے زیادہ ہے۔ ان میں 198 بچے، آٹھ خواتین، انتظامی حراست کے 215 قید،14 فلسطینی اراکین پارلیمنٹ، سیکڑوں مریض اور زخمی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے نہ صرف زندہ شہریوں کو حراست میں لیے رکھا بلکہ جنگ اور تحریک انتفاضہ کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی میتوں پربھی قبضہ کر لیا گیا تھا۔ اب بھی اسرائیل کے پاس درجنوں فلسطینی مردوں اور عورتوں کی میتیں موجود ہیں جو انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے کردار پر بھی بدنما داغ ہے۔
ناصر فروانہ نے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے بارے میں اعداد و شمار جاری کرنے کے بعد انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کے منفی کردار پربھی سخت نکتہ چینی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بارہ سال کے اس عرصے میں دنیا کی کسی بڑی انسانی حقوق کی تنظیم کو فلسطینی اسیران کے مسئلے پر کوئی مہم چلاتے نہیں دیکھا گیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *